اتوار، 30 دسمبر، 2018

دو لفظوں کا مطالعہ





دو لفظوں کا مطالعہ ۔۔۔ ”مِزاج“ اور ”مَجاز“



کہا گیا کہ ۔۔۔ مزاج کیسا ہے، مزاج کیسے ہیں؛ ان میں واحد درست ہے یا جمع؟ اور کیا مزاج کیسی ہے؛ درست ہے؟ کچھ لوگ انہی معانی میں کہتے ہیں: مجاز کیسا ہے۔ اس میں کیا غلط ہے کیا صحیح ہے۔

آئیے، ان دونوں لفظوں کا مختصر مطالعہ کرتے ہیں:
۔1۔ مزاج: مِ زا ج ۔ اس کا مادہ (ز و ج) ہے۔ وہی جسے ہم جوڑا یا جوڑی کہتے ہیں۔ میاں کا زوج بیوی ہے، بیوی کا زوج میاں ہے۔ اردو والوں نے بیوی کو زوجہ بنا لیا؛ عربی میں زوج ہے۔ اس سے اسمِ آلہ بنا مِزوَج (مِفعَل کے وزن پر) یعنی جوڑا بنانے والی چیز۔ اِبدال کے قاعدے میں مِزوَج کی صورت مِزاج ہو گئی۔ اردو میں احوال طبیعت وغیرہ کے معانی شامل ہو گئے۔ مزاج کیسا ہے یا کیسے ہیں؟ میرے نزدیک دونوں درست ہیں۔ مزاج کیسی ہے؟ اردو میں کبھی رائج رہا ہو تو بھی میرے علم میں نہیں۔ ایک لفظ ہے: اِزدِواج (اصلاً اِزتِواج: ۔۔ بر وزنِ اِفتِعال : ثُلاثی مزید فیہ ۔۔ اِبدال کے قاعدے میں ت کی جگہ د آ گئی)؛ جوڑا بننا، میاں بیوی بن جانا، شادی کرنا۔

۔2۔ مَجاز: مَ جا ز۔  اس کا لسانی طور پر مزاج سے کوئی تعلق نہیں۔ بولنے کی غلطی عام ہو کر جو رنگ بھی دکھا دے۔ مِزاج اور مَجاز کی اصل ہی مختلف ہے۔ مَجاز کا مادہ بھی سہ حرفی ہے (ج و ز)۔ اس کا بنیادی معنیٰ ہے درست ہونا، اجازت اسی سے ہے۔ اسمِ مفعول مَجوَز بنا (بر وزنِ مَفعَل)۔ نوٹ کیجئے کہ اِسم آلہ کا وزن مِفعَل ہے اور اسمِ مفعول کا وزن مَفعَل ہے۔ میم کی حرکت کا فرق۔ مَجوَز اِبدال کے قاعدے کے مطابق مَجاز بن گیا۔ یعنی جس کو اجازت ہو، جس کی اجازت ہو، جسے جائز قرار دیا جائے۔ وغیرہ۔ اس میں تذکیر و تانیث ہو سکتی ہے۔ مَجاز کا ایک معنیٰ یہ بھی ہے کہ ایک غیر حقیقی شے، بات، مظہر کو حقیقی کے مقابل جائز سمجھ لیا جائے، یا نئے معانی دے دئے جائیں (جیسے ادب میں ہوتا ہے: عشقِ حقیقی، عشقِ مجازی، مجازی خدا، مجازی معانی)، اجازۃ: پرمِٹ، لائسنس، اجازت نامہ، اجازت۔
مادہ (ج و ز) سے مزید الفاظ: تَجاوُز، جَواز، جائِز (جاوِز سے بنا ہے)، جائِزہ (اردو کی اختراع ہے)، مُجَوَّز (نث: مُجَوَّزَۃ) تجویز کیا گیا یا کی گئی (مفعول)؛ مُجَوِّز (واو کے نیچے زیر) تجویز کرنے والا (فاعل)، تجاوُز (باب تفاعُل) دوسرے کی شے کو یا کسی عمل کو جو جائز نہیں ہے، اپنے لئے جائز کر لینا ۔ مَجاز کا ایک معنیٰ یہ بھی ہے کہ ایک غیر حقیقی شے، بات، مظہر کو حقیقی کے مقابل جائز سمجھ لیا جائے، یا نئے معانی دے دئے جائیں؛ مثالیں اوپر بیان ہو چکیں۔ علم البیان کی اصطلاح ”مجاز مُرسَل“ بھی اِسی سے ہے؛  و عَلیٰ ھٰذا القیاس۔
فقط: محمد یعقوب آسیؔ  (ٹیکسلا) پاکستان
اتوار،  30 دسمبر 2018ء