منگل، 29 اگست، 2017

شاید کہ ترے دل میں ۔ ۔ ۔ ۔



شاید کہ ترے دل میں اتر جائے مری بات


کچھ باتیں شاعری پر مائل دوستوں کے لئے



۔1۔ قاری سمجھ رہا ہو کہ شاعر کہنا کیا چاہ رہا ہے اور شاعر اپنی بات ٹھیک طور پر بیان نہ کر پائے، اسے عجزِ بیان کہتے ہیں۔
۔2۔ شاعر نے کچھ کہنا چاہا مگر الفاظ اپنے مضمون کے موافق نہ لا سکا، بات اس کے دل میں رہ گئی، قاری کبھی کچھ گمان کرتا ہے کبھی کچھ، اسے کہا جاتا ہے: معانی در بطنِ شاعر۔
۔3۔ ابہام اس سے مختلف اور خاصی متنازع چیز ہے۔ میں بہر حال ابہام کے حق میں نہیں، خواہ اسے کوئی نام دے دیا جائے۔
۔4۔ شعر اور نثر میں یہی فرق نہیں کہ یہاں وزن قافیہ ردیف ہے جو نثر میں نہیں ہے۔ جمالیات بہت اہم رویہ ہے۔ کسی اظہار کو خوبصورت کیسے بنایا جائے۔ اگر کلام میں حسن نہ ہو تو شعر، شعر نہیں کہلا سکتا۔
۔5۔ ملائمت عام طور پر تمام شعری اصناف میں اور غزل میں خاص طور پر ملحوظ رہنی چاہئے۔ کھردرا پن نہ ہو؛ نہ مضمون میں نہ الفاظ میں نہ صوتیات میں اور نہ لفظیات میں۔ یہ جو کہا جاتا ہے کہ فلاں لفظ غزل کے لئے موزوں نہیں مثلاً بکواس، اس کی وجہ اسی ملائمت کا نہ ہونا ہے۔ اسی لفظ کو لائیے، اور یوں لائیے کہ اس کا کھردرا پن محسوس نہ ہو، تب مزا ہے۔
۔6۔ ایک بات کو محض بیان کر دینا شاعری نہیں ہے۔ شعر میں شاعر اور قاری کی سانجھ محسوساتی سطح پر بننی چاہئے۔ یہ سانجھ واقعہ نگاری کی بجائے جذبات نگاری سے قوت پاتی ہے۔
۔7۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ آپ یا تو شاعر ہیں یا نہیں ہیں۔ محنت آپ کو صرف تب نکھار سکتی ہے اگر آپ شاعر ہیں۔ اگر آپ شاعر نہیں ہیں تو قافیہ بندی اور کلامِ منظوم آپ کو شاعر نہیں بنا سکتا۔
۔8۔ شعر یا بیت کے دو مصرعے دراصل ایک مضمون کے دو حصے ہوتے ہیں۔ مضمون دونوں کو مل کر مکمل کرنا ہوتا ہے۔ جہاں ایسا نہ ہو سکے اس کو اصطلاح میں "دولخت" کہتے ہیں۔ شعر کا اچھا قاری جتنی کوفت دو لخت میں محسوس کرتا ہے شاید ہی اتنی کہیں اور کرتا ہو گا۔
۔9۔ زبان، محاورہ، ضرب الامثال، معنویت، ترکیب، قواعد اور املاء ۔ ان میں غلطی ہو گئی تو شعر اپنی موت آپ مر گیا۔ آپ کا قاری بھی آپ کی مدد نہیں کر سکے گا۔د
۔10۔ لفظ اور تراکیب اختراع کرنا بچوں کا کھیل نہیں ہے، اور کسی لفظ کو نئے معانی دینا مشکل تر۔ آپ ایک لفظ یا ترکیب کو اپنے لئے رواج سے ہٹ کر معانی دیتے ہیں تو قاری آپ سے کٹ سکتا ہے۔ بلکہ بسا اوقات کٹ جاتا ہے۔ کہتے رہئے، جو چاہے کہتے رہئے، خود ہی پڑھئے اور خوش ہو لیجئے۔ اگر آپ قاری سے کچھ سانجھ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو رواج کے ساتھ چلنا ہو گا۔ وہ مرحلہ بہت دور ہے جب لوگ آپ کے پیچھے چلیں گے۔
ع: میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند (اقبال)


محمد یعقوب آسی ۔۔۔  منگل 29 اگست 2017ء 

2 تبصرے:

  1. کیا ہی لطیف پیرائے میں کہے گئے اصلاحی نکات ہیں۔ اللہ جزائے خیر عطا فرمائیں۔ آمین

    جواب دیںحذف کریں