جمعہ، 25 جنوری، 2019

مُضطَر، مُضطِر







مُضطَر اکبرآبادی؟ یا مُضطِر اکبرآبادی؟


جواب: شاعر خود جیسے کہتا ہے مان لیجئے۔
ساخت کے لحاظ سے کچھ ایسا ہے کہ:
مادہ (ض ر ر): ضرر، نقصان، تکلیف، بے چینی
بابِ اِفتعال: اِض تِ رار (ت ، ط کا تبادلہ قاعدہ موجود) : اِضطِرار ( معانی حسبِ بالا)
اسمِ فاعل (مُفتَعِل): مُض طَ رِر (مضاعف میں تشدید کا قاعدہ موجود): مُضطِرّ۔
اردو میں یہ تشدید حذف بھی ہو سکتی ہے: مُضطِر (جو اضطرار کا باعث بنے)
اسمِ مفعول (مُفتَعَل): مُض طَ رَر (مضاعف میں تشدید کا قاعدہ موجود): مُضطَرّ۔
اردو میں یہ تشدید حذف بھی ہو سکتی ہے: مُضطَر (جس پر اضطرار واقع ہو)
شاعر خود بہتر جانتا ہے کہ وہ اضطرار کا باعث ہے یا شکار؛ سو ٹھیک ہے صاحب! آپ نے جیسا کہا، ہم نے مان لیا

جمعرات، 10 جنوری، 2019

دھَن گزارہ



دھَن گزارہ


ہمارے گاؤں میں ایک شخص تھا، نام تھا اس کا محمد علی اور عرفیت ”دھن گزارہ“ ۔ کوئی صرف ”دھن گزارہ“ کہتا اور کوئی پورا نام لیتا: ”محمد علی دھَن گزارہ“۔ غریب آدمی تھا، لیکن صابر و شاکر تھا، کوئی شخص (چاہے گھر والوں میں سے یا اپنی ہی اولاد سے ہو)کوئی اونچی نیچی بات کر بھی جاتا تو وہ ضبط سے کام لیتا ۔ ایسے لوگ مدتوں یاد رکھے جاتے ہیں۔

دھن گزارہ ۔ مطلب تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے: گزارہ کر لینا (بہر معانی) بہت بڑی بات ہے۔ (دھَن : دولت ۔ کسی عظیم وصف پر بھی بولتے ہیں۔ مثلاً؛ دھَن جِگرا ماں دا: ماں کی قوتِ برداشت کا جواب نہیں، اس جیسا وصف کوئی اور نہیں)۔

محمد یعقوب آسیؔ  ۱۰ جنوری ۲۰۱۹ء