جمعرات، 13 اپریل، 2017

الماس شبی ۔۔ ایک بے چین روح


الماس شبی ۔۔ ایک بے چین روح



الماس شبی سے میرا تعارف پنج ریڈیو کے حوالے سے ہوا۔ بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ الماس نے مجھے پنج ریڈیو پر متعارف کرایا؛ یہ 2015 کے نصفِ آخر کی بات ہے۔ اول اول تو شعر سننے سنانے کی بات چلی۔ پھر انہوں نے مجھے ریڈیو ڈراما لکھنے پر لگا دیا۔ کہنے لگیں: کوئی ڈراما لکھئے ہم ریڈیو پر چلاتے ہیں۔
میرے پاس بہت پہلے کی لکھی ہوئی ایک طبع زاد کہانی ہے: "بارش کب ہو گی" میں نے اسی کو ڈرامے کے مسودے میں ڈھالا اور پیش کر دیا؛ یہ اکتوبر 2015 کے اوائل کی بات ہے۔ اسکائپ پر مل بیٹھ کر ریکارڈنگ ہوئی، اور پھر ایک دن ڈراما نشر بھی ہو گیا۔ میرا یہ پہلا ریڈیو ڈراما ہے۔ لطف کی بات یہ ہوئی کہ مجھے اس میں صداکاری بھی کرنی پڑی۔ ڈرامے میں تین کردار مرکزی حیثیت رکھتے ہیں:شمو، اس کی اماں (جنتے) اور اس کا ابا (چاچا رفیق)۔ شمو کا کردار الماس نے خود کیا، جنتے کا لیلیٰ رانا نے اور چاچا رفیق کا کردار میرے حصے میں آیا۔ اس ڈرامے کو تحریر، ڈرامائی تشکیل اور صدابندی؛ تینوں لحاظ سے ایک کامیاب ڈراما کہا جا سکتا ہے۔ بس پھر کیا تھا! اور لکھیں، اور لکھیں، اور لکھیں۔ ڈراما "صاعقہ" (مرکزی کردار: رعنا حسین)، اور "ماں اور ماں" (یعقوب آسی اور شہناز شازی) میں نے لکھے ہی پنج ریڈیو کے لئے، وہ تیار ہوئے، نشر ہوئے۔ ان تینوں میں مجھے صداکاری کا موقع ملا۔ ایک اور ڈراما "مہالکھاری" ان دنوں ریکارڈنگ کے مرحلے میں ہے۔ یہاں الماس شبی کا کردار ڈرامے میں بھی حقیقی ہے یعنی پنج ریڈیو والی الماس۔ میرے حصے میں "بسمل بزمی" کا کردار آیا ہے جسے میں لہجے کے اعتبار سے بھی مختلف انداز دینے کی کوشش کی ہے۔ نشر ہوتا ہے تو سنئے گا۔
بات الماس شبی کی ہو رہی تھی۔ میری ایک غزل کا مطلع ہے:
بڑی باریک نظر رکھتے ہیں اچھے پاگل
پاگلو! بات کی تہہ کو نہیں پہنچے؟ پاگل
یوں کہئے کہ الماس کا شمار بھی اچھے پاگلوں میں ہوتا ہے۔ پنج ریڈیو کے لئے اس خاتون نے کیا کچھ نہیں کیا! فن کے تقریباً تمام شعبوں میں جہاں لفظ کا اور اسے بنانے سنوارنے پڑھنے گانے اور موسیقی سے ہم آہنگ کرنے کا تعلق ہے وہاں الماس کا وہی حساب ہے کہ: "اپنی سی کرو، بنے جہاں تک"۔ یہ اپنا کام کر رہی ہیں اور بہت عمدگی سے کر رہی ہیں۔ پتہ نہیں کہاں کہاں سے معروف اور ممکنہ فن کاروں کو ڈھونڈ لاتی ہیں اور بیچ چوراہے کے لا کھڑا کرتی ہیں کہ صاحب! اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیجئے اور آگے بڑھئے۔ یہ یقیناً سنتِ قیس کو زندہ رکھنے اور لیلائے فن کو اجالنے کا کام ہے، کٹھن تو ہو گا۔ ایک بزرگ کہہ رہے تھے کہ ریڈیو ڈراما ایک رو بہ زوال فن تھا، اور الماس کا اس خارزار میں کودنا پاگل پن نہیں تو اور کیا ہے! ہمیں ایسے پاگلوں کی قدر کرنی چاہئے!
الماس کا کام کرنے کا طریقہ موجودہ تناظر میں کچھ لوگوں کو بڑا عجیب لگے گا۔ سب سے پہلے تو مجھے باضابطہ طور پر یہ تسلیم کرنا ہے کہ صلاحیتیں تو الماس میں ہیں! اور بہت ہیں! لگن شاید اس سے بھی زیادہ ہے۔ کام کرنے کا طریقہ! ایک بات کسی دوست نے سجھا دی، یا خود ہی ذہن میں آ گئی تو بس! جیسے بھی ہو، کر گزرو اور جتنی جلدی ہو اتنا ہی اچھا ہے! اور لطف کی بات ہے کہ وہ سب کچھ الماس کی جلد بازی کے باوجود ہو بھی جاتا ہے۔ ریڈیو کا سیشن چل رہا ہو تو الماس کی کیفیت دیکھنے والی ہوتی ہے۔ اور ہم اس کو اپنے "کانوں سے دیکھتے ہیں"۔ میسنجر چل رہا ہے، اسکائپ چل رہا ہے، فون ہو رہے ہیں، اور ان سب کے ساتھ ساتھ ریڈیو بھی چل رہا ہے۔ ان کی جلدبازی کی ایک حالیہ مثال دیکھئے کہ ڈراما ریکارڈ ہو رہا ہے بلکہ مشق ہو رہی ہے "ماں اور ماں" کی۔ ان میڈم نے (آپ چاہیں تو دوسرا میم اتار دیں) براہِ راست نشر پر لگا دیا۔ صدا کار: میں اور شہناز شازی۔ ادھر شہناز کی صلاحیتوں کی بھی داد دینی پڑے گی کہ صدا کاری کا پہلا ہی تجربہ پہلے رن میں کامیاب قرار پایا۔ ع: دل! نہ کر جلدی کہ جلدی کام ہے "الماس" کا۔
آن لائن "فوری مشاعرے" کی طرح بھی الماس ہی نے تو ڈالی ہے! چار پانچ شاعر جمع ہو گئے، مشاعرہ شروع! ع: لوگ ساتھ آتے گئے اور "بزم گرماتے گئے"۔ پروگراموں کی اس رنگا رنگی میں صاف طور پر نظر آتا ہے کہ چلئے ٹیم ورک ہی سہی مگر اس کے پیچھے ایک بے چین روح سرگرمِ عمل ہے۔
سچی بات ہے مجھے تو ڈر لگا ہے کہ یہ محترمہ اپنی عادت کے مطابق کہیں مرنے میں بھی جلدبازی سے کام نہ لے بیٹھیں۔ الماس نے بہت کام کیا ہے اور بہت سارے کاموں کی بنا ڈال دی ہے۔ ان میں سے مکمل ہونے والا کوئی بھی نہیں، کہ یہ سب تو جاری رہنے والے کام ہیں۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ جہاں اس نے الماس شبی کو ایسی نادر صلاحیتوں اور لگن سے نوازا ہے، وہی اس کے عزم و ہمت اور ذوق و شوق میں بھی برکات سے نوازے اور ہم تو خیر چند روز کے مہمان ہیں، ہمارے بعد والے بھی الماس کی ان محنتوں کے ثمر سے بہرہ ور ہو سکیں۔

محمد یعقوب آسی (ٹیکسلا) پاکستان

منگل 4 ۔ اپریل 2017ء



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں