جمعرات، 25 جنوری، 2018

میری زبانیں ۔۔ مختصر مختصر ۔۔


میری زبانیں
۔۔ مختصر مختصر ۔۔




انگریزی مجھے نہیں آتی۔ وہ جو دفتری ضروریات نے سکھا دی تھی، وہ بھی بھولتی جا رہی ہے (دفتر سے نکلے گیارہ برس ہو گئے)۔ پنجابی آتی ہے، اردو آتی ہے؛ لکھتا بھی ہوں، پڑھتا بھی ہوں، بولتا بھی ہوں۔ پورے اعتماد سے بات کر سکتا ہوں۔ بیان میں کبھی کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔

فارسی اور عربی دونوں میں جتنی شد بد بھی ہو، اردو اور پنجابی میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔ فارسی کچھ لغت کا سہارا لے کر اور کچھ اس کے بغیر سمجھ لیتا ہوں۔

عربی مجھے اتنی سی آتی ہے کہ قرآن شریف کی تلاوت کرتے میں معانی دیکھنے کی بہت کم ضرورت پڑتی ہے۔ بغیر اعراب والی عربی کو (ماسوائے قرآن شریف کے) ٹھیک طور پر نہیں پڑھ سکتا، اردو میں تکا مارکہ ترجمہ کر لیتا ہوں۔ قرآن شریف کا اور حدیث کا (اردو، فارسی، انگریزی میں) ترجمہ کسی معروف عالم سے (حوالے کے ساتھ) نقل کر دیا کرتا ہوں۔ عربی (کم از کم افہام کی حد تک) ہر اہلِ ایمان کو آنی چاہئے۔ یہ لازمی ہے۔ لسان القرآن میں دل چسپی کا سب سے بڑا فائدہ مجھے یہ ہوا ہے کہ بہت سارے برخود غلط نظریات سے جان چھوٹ گئی ہے۔ الحمد للہ۔

ہندی کو سن کر سمجھ لیتا ہوں، بول نہیں سکتا۔ نہ دیوناگری پڑھ سکتا ہوں اور نہ گرمکھی۔ دنیا کی باقی زبانیں؟ نہ کبھی ضرورت پڑی، نہ پڑھی نہ بولی۔ کسی زبان کا "لفظ اٹھا لینا" یا اس پر بات کر لینا دوسری بات ہے۔

جی، کوئی اور سوال؟ بوقتِ ضرورت انگریزی بھی کچھ لکھ ہی لیتا ہوں۔ رسمی محفلوں میں اردو بولتا ہوں اور نجی محفلوں میں اور گھر میں پنجابی بولتا ہوں۔ مجھے معلوم ہو کہ میرا مخاطب پنجابی نہیں سمجھتا تو اس سے اردو بولتا ہوں۔ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ مجھے پڑھا لکھا سمجھتے ہیں یا ان پڑھ قرار دیتے ہیں۔

فرق آپ کو بھی نہیں پڑنا چاہئے۔ خود پر اعتماد کیجئے اور اپنے اپنے دائرے میں اپنی زبان بولئے۔ تعصب کسی زبان کے خلاف بھی نہیں ہونا چاہئے۔ رہی بات اردو کی، تو صاحبو! ملکی سطح پر اس کی صحت مندانہ ترویج میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔


۔۔۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ (ٹیکسلا) پاکستان
جمعرات ۔۔ 25 جنوری 2018ء

2 تبصرے:

  1. "خود پر اعتماد کیجئے اور اپنے اپنے دائرے میں اپنی زبان بولئے۔ تعصب کسی زبان کے خلاف بھی نہیں ہونا چاہئے"
    یہ جملہ بہترین ہے مگر آپ نے بہت دیر کردی یہ لکھنے میں :) ........ ایک عمر سے ہم پنجابی اور اردو زبان سے منسلک پاکستانی اشرافیہ کو ہر علاقائی زبان کو "تعصب " پھیلانے کا ذریعہ قرار دیتے دیکھتے رہے یہ سوچ اپنے آپ میں ہی متعصب ہے کہ اگر کوئی سندھی، بلوچی ،پشتو، براہوی ،سرائیکی بولے تو وہ قوم پرست ہے .... ویسے قوم پرست ہونے میں بھی کیا برائی ہے..

    جواب دیںحذف کریں
  2. سیدہ کی بات سے اتفاق کروں گا۔۔کہ قوم پرست ہونے میں کیا قباحت ہے

    جواب دیںحذف کریں