ہفتہ، 29 ستمبر، 2018

اِسرار ۔ اَسرار ۔ اِصرار









اِسرار ۔۔ اَسرار ۔۔ اِصرار 



گزشتہ دنوں ان اَلفاظ پر بات ہو رہی تھی۔ میں نے عرض کیا تھا کہ اِصرار کا معنی ہے کسی امر پر بضد ہونا، تقاضا کرتے رہنا اور اَسرار جمع ہے سِرّ کی یعنی راز، بھید وغیرہ۔ سوال یہ آیا تھا کہ اِسرار کے معانی کیا ہوئے؟ پھر بات اسمائے عَلَم کی طرف مُڑ گئی؛ اِفعال اور اَفعال کی توضیح باقی رہ گئی۔ اس کے لئے ہمیں تھوڑا سا تفصیل میں جانا ہو گا۔

ثلاثی مزید فیہ  باب اِفعال میں فعل لازم سے فعل متعدی بنتا ہے۔ مثلاً: اِقرار (ق ر ر) قائم رکھنا، مان لینا، تسلیم کر لینا؛ اِنکار (ن ک ر) اِقرار کا متضاد ہے؛ اِشکال (ش ک ل) دو یا زیادہ چیزوں میں باہم شک ڈال دینا؛ اِقدام (ق د م) قدم اٹھانا، عملی طور پر کچھ کرنا؛ اِحسان (ح س ن) نیکی کرنا؛ اِیصال (و ص ل) دو یا زیادہ امور، اشخاص، اَفعال، اَلفاظ وغیرہ کو ملانا؛ اِدغام (د غ م) دو یا زیادہ باتوں کو ایک دوسرے میں ملا دینا؛ اِصرار (ص ر ر) کسی امر پر بضد ہونا؛ اِعجاز (ع ج ز) عاجز کر دینا؛ وغیرہ۔ اس نہج پر اِسرار (س ر ر) بھی ممکن ہے یعنی کسی بات کو راز بنا دینا یا بنا لینا (تاہم یہ لفظ میرے محدود سے علم میں نہیں، اور میرے علم میں نہ ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ یہ لفظ ہو ہی نہیں سکتا)؛ اِسراع (س ر ع) رفتار وغیرہ کو تیز کرنا؛ اِنعام (ن ع م) نعمت سے نوازنا، اِنعام دینا؛ اِخلاق (عادت بنانا: عام طور پر اچھے معانی میں آتا ہے)؛و غیرہ، وغیرہ۔

یاد رہے کہ کلمات کے اردو میں مروج معانی عربی سے مختلف بھی ہو سکتے ہیں؛ منقولہ بالا زیادہ تر اَلفاظ اردو میں فعل یا مصدر کی بجائے اسم کے معانی میں آتے ہیں۔ دوسری طرف جمع مکسر کا ایک وزن اَفعال ہے: اَنوار، اَطراف، اَنواع، اَمراض، اَخلاق، اَشکال، اَقدام، اَنعام، اَسرار؛ یہ بھی طویل فہرست ہے۔

اس فہرست میں شامل درجِ ذیل الفاظ (کلمات) پر غور فرمائیے:
۔۔ اِخلاق عادات کے معانی میں ہے اور اَخلاق جمع ہے خُلق کی؛ معانی بہت قریب قریب ہیں۔
۔۔ اِشکال وہ صورتِ حال ہے جہاں کچھ امور میں تفریق مشکل ہو جائے؛ اَشکال جمع ہے شَکل کی۔ یہاں ایک اور لفظ توجہ طلب ہے: مُشَکَّل (تشکیل سے اسمِ مفعول) جسے کوئی شکل دے دی گئی ہو۔
۔۔ اِقدام اُردو میں بہت مانوس ہے، عملی طور پر کچھ کرنا، اور اَقدام جمع ہے قدم کی۔
۔۔ اِنعام اردو میں بہت مانوس ہے، وہ نعمت اعزازیہ وغیرہ جو کسی نمایاں کام پر دیا جاتا ہے، اور اَنعام کا معنی ہے پالتو جانور جن سے انسان فائدہ اٹھاتا ہے۔
و علیٰ ہٰذا القیاس۔

یہ موضوع اتنا مختصر نہیں جتنی یہ بحث مختصر ہے۔ حاصل اس کا یہ ہے کہ (مثلًا:) اِفعال، اَفعال والے الفاظ میں شروع کے الف کی حرکت (زبر، زیر) معانی کے تعین میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ جہاں تک زبان کے علم کا تعلق ہے، تو میں اکثر عرض کیا کرتا ہوں کہ صاحبو! ڈکشنری حِفظ کرنے کی چیز نہیں ہے، الفاظ یا تو پڑھنے (مطالعہ) سے یاد رہ جاتے ہیں یا پھر لکھنے (اپنی تحریر) سے۔

فقط ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ  (ٹیکسلا) پاکستان (ہفتہ: 29 ستمبر 2018ء)۔


1 تبصرہ: